بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
*بارہ سالہ جہد مسلسل کا ثمرہ ہے اللقاء الثقافی، لکھنؤ: ڈاکٹر محمد ادریس ندوی قاسمی*
(اللقاء الثقافی لکھنؤ” کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 24-2023 کا خیر النساء بہتر ہال میں کامیاب انعقاد، علماء و دانشوران اور معززین شہر کی شرکت)
مؤرخہ 9/ فروری 2023 مطابق 28/ رجب المرجب 1445ھ بروز جمعہ جامعہ خدیجۃ الکبری للبنات، ندوہ روڈ، لکھنؤ کے خیر النساء بہتر ہال میں دار البحث والاعلام، لکھنؤ کی طلبہ ونگ “اللقاء الثقافی لکھنؤ” کی ہفت روزہ تربیتی سیریز بعنوان:
*میرا انتخاب، میری تخلیق*
*میری تخلیق، میرا انتخاب*
سے اپنی گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے فرمایا کہ آج کی اس محفل کی اصل رونق ہمارے عزیز مولانا مسعود عالم ندوی ہیں، جو مستقل افراد سازی کے مشن میں لگے ہوئے ہیں۔ طلبہ میں شوق اور استاد میں ذوق ہو تبھی تعلیم و تعلم کا حقیقی سماں بندھتا ہے۔ ان طلبہ عزیز کو اللہ نے کئی طرح کی صلاحیتوں سے نوازا ہے، جس کا عمدہ مظاہرہ آج ہم سب نے دیکھا۔ مجھے اس تقریب میں شرکت سے بہت خوشی ہوئی۔ اللہ اسے قبول فرمائے۔”
شہر کے نامور صحافی غفران نسیم (سہارا) نے اپنے گراں قدر تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس تقریب میں شرکت سے ہمیں بے پناہ مسرت ہوئی۔ بہت عمدہ مضامین و مقالات پیش کیے گئے، خصوصا قضیۂ فلسطین پر عمدہ تخلیقات سامنے آئیں، ان سب کے مربی مولانا مسعود عالم صاحب ندوی ہیں، میں انھیں مبارکباد دیتا ہوں۔ اللہ آپ کی کاوشوں کو قبول فرمائے۔ سینیر صحافی نے صحافت کے میدان میں اپنے طویل تجربے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 27/ سالوں سے میں میڈیا سے وابستہ ہوں، یہاں پر باکمال اور اچھی زبان لکھنے والوں کی بڑی قدر ہے۔ آپ کو بھی کوشش کرنی چاہیے۔ انگریزی اور ہندی میڈیا میں آنا چاہیے۔ میڈیا میں اگر ہم مثبت خبریں نہیں دیں گے تو پھر منفی خبریں ہی شائع ہوں گی۔ ہمیں اسلام کے پیغام کی اشاعت اور مسلمانوں کی تصویر کو درست کرنے کے لیے اس جانب سنجیدہ کوشش کرنی چاہیے۔”
مہمان خصوصی جناب طالب علی (سابق چیرمین: فوڈ کارپوریشن آف انڈیا) نے اپنے درد مندانہ خطاب میں طلبہ کی حوصلہ افزائی کے بعد کہا کہ: “تعلیم کے ساتھ تربیت کا عمل بہت ضروری ہے۔ ساتھ ہی طلباء کا موٹیویشنل ذہن بنانا اور معاشرتی کاز کے لیے انھیں تیار کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ ایک حصار میں محدود رہ کر کام نہیں کرنا ہے بلکہ معاشرے کی بھلائی کے لیے ہمیں سماجی خدمت کے مختلف میدانوں میں جگہ بنانی ہوگی۔ عزیزو! سیاست کا میدان بھی ہم سے جہد مسلسل کا تقاضا کرتا ہے؛ کیوں کہ اگر ہم سیاسی میدان میں فعالیت کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو سیاست کے شکار ہو جائیں گے۔ مہمان مکرم نے مزید فرمایا کہ: “ہندوستان پر جب انگریزوں کا تسلط بہت گہرا ہو گیا اور لوگ ان کا نام سن کر کانپتے تھے، ایسے نازک دور میں علماء نے جنگ آزادی کی انقلابی مہم شروع کی اور اس میں وہ کامیاب بھی ہوئے، آج بھی ہمیں مختلف سطحوں پر وطن عزیز کے اندر جنگی صورتحال کا سامنا ہے؛ اس کے لیے منصوبہ بندی کے ساتھ میدان عمل میں آنے کی ضرورت ہے۔”
جناب عبد النصیر ناصر (چیئرمین: اے پی جے عبدالکلام ٹرسٹ) نے اپنی تاثراتی گفتگو میں اس اکیڈمک یونٹ کی علمی کارکردگی اور انداز تربیت کو سراہتے ہوئے، اردو کے سلسلے میں عملی بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دے کر کہا: “آج اردو اتر پردیش کی دوسری آفیشیل زبان ہے۔ اس مرتبہ اس کے بجٹ میں حکومت نے اضافہ بھی کیا ہے۔ ہمیں اس کے لیے مزید عملی بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے کئی مسلم بھائیوں کی دکانیں اردو کے سائن بورڈ سے خالی نظر آتی ہیں، انھیں اس کی طرف توجہ دلانے کی ضرورت ہے۔ مزید کہا کہ اردو کی ترویج کے لیے بچوں کو اردو زبان سکھائیں، مردم شماری کے وقت مادری زبان میں اردو درج کرائیں۔ دعوت نامے میں اردو ضرور تحریر کریں۔”
مولانا اکرم ندوی (سماجی کارکن، لکھنؤ) نے اپنے ولولہ انگیز خطاب میں فرمایا کہ اللقاء الثقافی، لکھنؤ ندوۃ العلماء کی فکر کی ارجمندی کا بین ثبوت ہے۔ زمانے کی نبض شناسی، خود کو اس کے مطابق ڈھالنا اور اس کے تقاضوں کو پورا کرنا ندوہ کا منہج ہے، جس پر آج اللقاء الثقافی، لکھنؤ بڑی تن دہی سے کام کر رہی ہے۔ اس جیسے پلیٹ فارم کی مدد سے ایسے ندوی فضلاء تیار ہوں گے جو لسان عصر میں بات کریں گے اور اسلام کی ترجمانی کا صحیح حق ادا کریں گے۔”
مولانا محمد داؤد ندوی (نائب ناظم: مدرسہ سیدنا بلال، لکھنؤ) نے اپنی تأثراتی گفتگو میں فرمایا کہ: “آج اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات منعقد ہو رہی ہے۔ اس کے لیے مولانا مسعود عالم ندوی اور مولانا عباد الرحمن صاحب ندوی مبارکباد کے مستحق ہیں، جن کی کوششوں اور کاوشوں کے نتیجے میں طلبہ نے پرزور محنت کی اور اپنے انتخابات و تخلیقات کا مظاہرہ کیا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے: “وَ اَنْ لَّیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰى.” جو محنت کرے گا، وقت کی قدر کرے گا اور زندگی کو مرتب انداز میں گزارے گا، وہی اچھا نتیجہ پائے گا، جس کی ایک جھلک آج کی اس تقریب میں ہم دیکھ رہے ہیں۔ قابل مبارکباد ہیں وہ طلبہ، جنھوں نے امتیازی مقام حاصل کیا۔ اللہ مزید کامیابیوں سے ہمکنار کرے۔”
مولانا مناظر منعم رحمانی ندوی (مہتمم: مدرسہ سیدنا بلال، لکھنؤ) نے طلبہ کی حوصلہ افزائی کے بعد فرمایا کہ تربیت ایک مشکل اور وقت طلب عمل ہے، ہمارے عزیز مسعود عالم صاحب بڑے عمدہ اسلوب میں اس کام کو انجام دے رہے ہیں، جس کے دور رس اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اللہ ان کی کوششوں کو قبول فرمائے۔ مزید کہا کہ امام ابو یوسف سے پوچھا گیا کہ آپ کو یہ مقام عظیم کیسے ملا؟ امام ابو یوسف نے جواب دیا: میں نے کبھی افادہ میں بخل نہیں کیا اور استفادہ سے انکار نہیں کیا۔ مولانا مسعود عالم ندوی اس مقولہ کی عملی تصویر ہیں۔ قمر الزماں ندوی (اسکالر: اللقاء الثقافی، لکھنؤ) نے مربی گرامی قدر جناب مولانا مسعود عالم ندوی زید مجدہ (ڈائریکٹر: دار البحث والاعلام، لکھنؤ) کی ادارہ کے تئیں بے لوث خدمات پر شکر و سپاس کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے جملہ عہدیداران اللقاء الثقافی، لکھنؤ کی طرف سے مہمانان گرامی قدر، اساتذۂ کرام اور عہدیداران کے بدست بالترتیب شالپوشی، تمغۂ اعزاز اور نقد اکرامیہ کی تفویض کی نازک ذمہ داری نہایت خوش اسلوبی سے انجام دی۔
جامعہ خدیجۃ الکبری للبنات، لکھنؤ کے آڈیٹوریم میں منعقد، اس پر وقار علمی و فکری تقریب میں تشریف فرما گرامی قدر فضلاء و اسکالرس اور مہمانان و معززین کی موجودگی میں جہاں ایک طرف گراں قدر انتخابات و تخلیقات: علمی و تحقیقی مقالات و مضامین، ترجمے، تبصرے، سفرنامے اور تقریریں وغیرہ پیش کی گئیں، سال بھر کے علمی و انتظامی کاموں کا جائزہ لیا گیا، جنرل سکریٹری کی طرف سے جملہ شعبہائے اللقاء الثقافی، لکھنو کی کار کردگی پر مشتمل مفصل سالانہ رپورٹ: 24-2023 پیش کی گئی، اللقاء الثقافی لکھنو کی ہفت روزہ علمی و فکری نشستوں کی روداد فائل اور عہدے داران و ممبران اور مستفیدین و شرکاء کے علمی و انتظامی کاموں کی نمائش کی گئی، تو وہیں دوسری طرف ممتاز علمی سرگرمیوں، منظم آن لائن ایکٹیویٹی، زیادہ سے زیادہ علمی و انتظامی پراجیکٹ کی تکمیل اور مثالی انداز کی فعالیت پر طبقۂ علیا و سفلی سے بالترتیب 12/ ممتاز طلبہ کو توصیفی سند، قلم اور تعارف نامہ پر مشتمل فائل کے علاوہ نقد انعامات سے نوازا گیا۔ اسی طرح جملہ عہدے داران کو گراں قدر شیلڈ، میڈل کے علاوہ سرٹیفیکیٹ، قلم، ڈائری و تعارف نامہ پر مشتمل فائل سے نواز کر، ان کی قابلیت و فعالیت کا اعتراف کیا گیا۔ ساتھ ہی جملہ ممبران کو میڈل اور سرٹیفیکیٹ پر مشتمل فائل سے سرفراز کیا گیا اور اللقاء الثقافی لکھنو سے وابستہ مستفیدین و شرکاء و جملہ وابستگان کی بھی توصیفی سند اور تعارف نامہ پر مشتمل فائل سے قدر افزائی کی گئی۔
واضح رہے کہ اس علمی، ادبی، فکری، تصویری، ابلاغی اور تربیتی تقریب کی نظامت کا فریضہ مسعود عالم ندوی (ڈائریکٹر: دار البحث والاعلام لکھنؤ) اور محمد مرغوب الرحمٰن ندوی (جنرل سکریٹری: اللقاء الثقافی، لکھنؤ) نے مشترکہ طور پر انجام دیا۔ اس موقع پر طلبہ و اسکالرس اور معززین کی شہر کی ایک تعداد موجود تھی۔
دعائے ماثورہ اور کلمات تشکر کے ساتھ اس سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اعزازات: 24-2023 کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔
بقلم:
1- ریحان بیگ (سکریٹری: اللقاء الثقافی، لکھنؤ)
2- حسان عمر (معاون سکریٹری: اللقاء الثقافی، لکھنؤ)
9/ فروری 2024
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Ut elit tellus, luctus nec ullamcorper mattis, pulvinar dapibus leo.