*خواتین کی تعلیم و تربیت کا نظام، کیوں اور کیسے؟*
*……… اس وقت ہمارے معاشرے میں خواتین کے تئیں انتہائی غفلت ہے، ان کی دینی تعلیم و تربیت کا کوئی خاص انتظام نہیں ہے، جو ہے بھی وہ بس رسمی قسم کا ہے، اور اس کا دائرہ بھی بہت محدود ہے، جس کا نتیجہ ارتداد کی شکل میں ظاہر ہو رہا ہے،* ……….. لہٰذا ضرورت ہے کہ قریہ قریہ، بستی بستی، گاؤں گاؤں، شہر شہر، خواتین کی خصوصاً بڑی بچیوں کی تعلیم و تربیت کا نظام ہو ، انہیں آسان اور سادہ لفظوں میں دین اسلام سمجھانے کی کوشش کی جائے، انہیں باقاعدہ سکھایا جائے کہ…. عقائد کیا ہیں ؟ ایمان کیا ہے؟ کفر کیا ہے؟ توحید کیا ہے ؟ شرک کیا ہے؟ دنیا کیا ہے؟ آخرت کیا ہے ؟ حلال و حرام کیا ہے؟ پردہ کیا ہے؟ بحیثیت مسلمان کیسے زندگی گذارنا ہے؟ مسلم خواتین کی اپنے ، اپنے بچوں، اپنے گھر والوں اور اپنے معاشرے کے تئیں ذمہ داریاں کیا ہیں؟ بچوں کی تربیت کیسے کریں؟ گھر کا ماحول کیسے ٹھیک کریں؟ گھر کو جنت کا نمونہ کیسے بنائیں؟ اسلام میں خواتین کا مقام کیا ہے؟….. وغیرہ وغیرہ.
*یہ نظام کہاں اور کیسے بنے؟*
…….. ہر مسجد، مکتب، مدرسہ ،یا مسلم اسکول کی سطح پر، ہفتہ یا پندرہ دن میں اجتماعات ہوں، باقاعدہ گھنٹے دو گھنٹے کی کلاسز ہوں، ائمہ کرام یا علماء کرام متعین موضوعات پر گفتگو کریں، صرف رسمی بیانات نہ ہوں، بلکہ باقاعدہ پہلے سے موضوعات طے ہوں اور اس پر بات ہو، نیز خواتین ہی میں سے کسی عالمہ یا معلمہ کے ذریعہ دین سیکھنے اور سکھانے کا عمل ہو، اس سے ان شاءاللہ ہماری خواتین کی بھی تربیت ہوگی اور پھر ان کے ذریعہ نئی نسل کی بھی.
*ایک دردمندانہ اپیل!*
*………. مساجد، مکاتب، مدارس اور اسکول و کالج کے ذمہ داران، علماء و ائمہ کرام اور معاشرے کے تمام فکر مند حضرات سے درخواست ہے کہ اس طرف متوجہ ہوں اور اپنے معاشرے کی نصف آبادی کی فکر کریں کہ اللہ نے آپ کو ان کا بھی ذمہ دار بنایا ہے، اور کل بروز قیامت ان کے بارے میں بھی آپ سےسوال ہوگا.**اسراج احمد ندوی*